Deep Sad Quotes

Description for Deep Sad Quotes

Sadness is a powerful emotion that often goes unspoken, but it shapes our lives in profound ways. Deep sad quotes provide a window into the complexities of sorrow, loss, and heartache. These quotes speak to the soul, offering words of reflection, understanding, and comfort for those navigating through difficult times. Whether it’s the pain of unspoken goodbyes, the weight of personal struggles, or the quiet moments of solitude, these quotes capture the raw emotions of life’s more sorrowful moments. In this collection, we have gathered the most thought-provoking and poignant quotes that resonate with anyone experiencing sadness, reminding us that even in the darkest times, there is beauty in vulnerability and strength in embracing our emotions.

موسم سارے پھیکے پھیکے لگتے ہیں
ساون کیسے گیت سنایا کرتا تھا

ہجر کے دن کا دکھ تو سہنا ہے ہنس کر
میری رات کو سکھ کی رات نہیں کرتا

میں جب روٹھ کے گھپ چُپ سی ہو جاتی تھی
کتنے جتن سے مجھ کو منایا کرتا تھا

یہ خوش فہم ہے دھوکا کھاتا رہتا ہے
دل بے چارا کوئی گھات نہیں کرتا

پہلے پہلے میں بھی تھی خوش باش بہت
دل معصوم تھا دھوکے کھایا کرتا تھا

پہلے خط لکھتا تھا، فون بھی کرتا تھا
پہلے جیسے وہ حالات نہیں کرتا

کالج کے وہ دن، وہ پکنک، ہنگامے
دور کھڑا وہ بھی مُکایا کرتا تھا

اُڑتا بادل دو پل کو بس رکتا ہے
سوکھی دھرتی پر برسات نہیں کرتا

اُس کی تصویر کو البم سے نکالا جائے
زیست کو اب نئے انداز میں ڈھالا جائے

ظاہر وہ اپنے جذبات نہیں کرتا
بے دل ہم سے دل کی بات نہیں کرتا

ہر نیا غم چلا آتا ہے جو دستک دینے
اے خدا، ان کو کسی طور سے ٹالا جائے

شگوفے، پھول، پتے جھڑ رہے ہیں
خزاں کے ہاتھ میں ایسی چھڑی ہے

تیرگی ایسی کہ دن بھی ہیں شبوں کے جیسے
ایک سورج ہی نیا کوئی اُچھالا جائے

اچانک آ رہی ہے مجھ کو بچکی
یہ شاید اُس کے ملنے کی گھڑی ہے

زندگی اپنی ہوئی جاتی ہے بے رنگ بہت
کیوں نہ اب رنگ کوئی اور ہی پالا جائے

بے خبر، بے درد سُن لیجے ذرا
آپ کی بیمار زندہ ره گئی

صبا جو جھومتی ہے مستیوں میں
کہیں پہ آنکھ اس کی بھی لڑی ہے

خواہش بے کار زندہ رہ گئی
بے نوا تکرار زندہ رہ گئی

رہو تو مسکرا کر، غم بھلا کر
سزا جینے کی یہ کتنی کڑی ہے

عشق والے دار پر چڑھتے رہے
من کی سرکار زندہ رہ محسن کی گئی

رہو تو مسکرا کر، غم بھلا کر
سزا جینے کی یہ کتنی کڑی ہے

قہقہے تو جانے کب کے مر گئے
آنسوؤں کی دھار زندہ رہ گئی

بھلانے کی عجب مشکل پڑی ہے
انا دیوار سی بن کر کھڑی ہے

بجھ گئے اس کی محبت کے دیئے
شوخی رخسار زنده ره گئی

بہت ہیں تند طوفانوں کے ریلے
میں تھی دیوار ، لیکن ڈھے رہی ہوں

محبت کی کہانی کہہ رہی ہوں
زمانے کے ستم میں سہہ رہی ہوں

کنارے کی مجھے بھی جستجو ہے
سمندر کی طرح میں بہہ رہی ہوں

حکومت جس پہ پت جھڑ کی رہی ہے
اُسی گلشن میں میں بھی رہ رہی ہوں

Expert WordPress developer specializing in creating engaging, SEO-friendly, and responsive blogging websites.

Leave a Comment