Deep Love Quotes

Description for Deep Love Quotes Article

Love is one of the most powerful emotions we experience in life, and at times, it calls for words that go beyond the ordinary. Deep love quotes express the true depth of love, revealing its most meaningful and life-changing aspects. These quotes speak to the heart, touching on the complexities of affection, devotion, passion, and the unspoken connections we share with those we hold dear. Whether it’s the joy of being in love, the pain of loss, or the beauty of unspoken understanding, these quotes remind us of the depth and beauty that love brings to our lives. In this collection, we’ve gathered some of the most meaningful love quotes that reflect the true nature of love, offering wisdom, comfort, and inspiration for anyone who has ever loved deeply.

اب اماوس سے پریشانی نہ ویرانی کوئی
شمع کی مانند ہر اک رات جل جاتے ہیں ہم

صبا کے ساتھ چلنا چاہتی ہوں
کہ میں خوشبو میں ڈھلنا چاہتی ہوں

تو جو چاہے ڈبو دے ساحل پر
کچھ نہ تجھ سے میں نا خدا مانگوں

موسموں سے کوئی بھی ہم کو شکایت ہی نہیں
دیکھ کر اُن کا وتیرہ رخ بدل جاتے ہیں ہم

میں بھی چھل بل دکھا سکوں سب کو
کس سے جا کے میں وہ ادا مانگوں

پہلے پہلے دکھ بہت ویران کرتے تھے ہمیں
رفتہ رفتہ اب دکھوں میں آپ ڈھل جاتے ہیں ہم

اُس سے ملنے کی ہی دعا مانگوں
تجھ سے میں اور کیا خدا مانگوں

دور سے آتی صدا سن کر مچل جاتے ہیں ہم
جانے کیا احساس ہے جس سے بہل جاتے ہیں ہم

جب بھی کہانی سوچی گئی اہلِ درد کی
عنوان تو ملا نہیں انجام مل گیا

محو تھی میں روشی کے زاویوں میں اس قدر
چاندنی راتوں میں تیری یاد کیسے آگئی

اٹھلا کے پھر رہی ہے صبا گلستان میں
شاید کسی کا اس کو بھی پیغام مل گیا

تیری یادوں کی دھنک لے کر تمناؤں کا عکس
میری آنکھوں کے نگر میں روشنی برسا گئی

سب دنیا دار لے گئے شہرت سمیٹ کر
دل والوں کو وفا کا ہی الزام مل گیا

پھول کھل اُٹھے میرے احساس کے گلزار میں
یاد تیری آکے دشت آگہی مہر کا گئی

بے کار کٹ رہے تھے مری زندگی کے دن
اب پیار مل گیا تو کوئی کام مل گیا

جب اماوس میں ستارے مضمحل ہونے لگے
ایسی کیفیت مرے احساس پر بھی چھا گئی

کیسا یہ اس بہار میں انعام مل گیا
غزلوں کو میری ایک حسیں نام مل گیا

لطف سے ملنا ترا ہے زندگانی کی نوید
بے نیازی شہرِ دل پر کیا قیامت ڈھا گئی

کبھی اے کاش وہ سینے میں آئے
سنورنا اور مچلنا چاہتی ہوں

تیری اک ہنستی نظر کیسا کرم فرما گئی
میں سراپا پیار بن کر تجھ سے ملنے آ گئی

ستاروں کو فلک سے نوچ کر میں
مقدر کو بدلنا چاہتی ہوں

تو نے ہر شخص کو جینے کی تمنا بخشی
پھر بھی لگتا ہے یہاں کوئی وفادار نہیں

کوئی پروانہ آ جائے ادھر بھی
میں بن کے شمع جلنا چاہتی ہوں

یہ بھی سچ ہے کہ مُجھے اُس سے محبت ہے بہت
سچ ہے لیکن مجھے کرنا کبھی اقرار نہیں

مال و دولت سے ہمیں کوئی سروکار نہیں
ہم کسی شے کے زمانے سے طلب گار نہیں

اہل دل ہی تو سجاتے ہیں صلیبوں کو یہاں
کون کہتا ہے کہ یہ صاحب کردار نہیں

ایک پل میں تجھے محسوس کیا ہے ہم نے
پھر یہ الزام کہ ہم تیرے پرستار نہیں

Expert WordPress developer specializing in creating engaging, SEO-friendly, and responsive blogging websites.

Leave a Comment